Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

 

پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں شاندار مشاعرہ

دبئی میں میں بھی پاکستان ہوں کے عنواں سے شاندار اور یادگار مشاعرہ
مشاعرے کی صدارت صبیحہ صبانے کی جبکہ موناشہاب مہمان خصوصی تھیں
وطن سے دور رہیں یا وطن میں بس جائیں
یہ مہرباں سے کسی مہرباں کا رشتہ ہے
تحریر۔صبیحہ صبا
اپنے گھراور اپنے وطن سے محبت سے ایک فطری جذبہ ہے ۔ہم دیکھتے ہیں پرندے بھی شام ہوتے ہی اپنے آشیانوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں پاکستان سے محبت کرنے والوں، پاکستان کی سلامتی اور استحکام کی دعائیں مانگنے والوں کی تعدادمٹھی بھر مادیت کا شکار ہونے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔اسی وجہ سے میرا پاکستان بڑے
بڑے بحرانوں سے سرخرو ہو کر نکل آتا ہے۔یوم پاکستان ۲۳مارچ پاکستانیوں کے لئے بے حد اہمیت کا حامل ہے۔مارچ کے پورے مہینے میں اسی حوالے سے رنگا رنگ تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔پاکستان ایسوسی ایشن دبئی ہم لاکھوں پاکستانیوں کا نمائندہ ادارہ ہے اس ادارے نے تجدیدِ وفا کے دن کو ایک ہفتہ تک پھیلا دیااوراس میں لوگوں کی دلچسپی کے لئے میں ا بازار مشاعرہ ،ایجوکیشن ایکسپو،اسپورٹ گالا، صحت سے آگاہی کا دن اوردیگر تقریبات منانے کا اعلان بہت پہلے سے کر دیا تھا۔پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی انتظامیہ مبارک باد کی مستحق ہے۔ محب وطن پاکستانی تواللہ کی بنانی ہوئی وہ سادہ دل مخلوق ہے جو اپنے جذبوں کے اظہار کے لئے موقع کی تلاش میں رہتی ہے۔پاکستان کی کسی بھی جیت کسی بھی کامیابی کو اپنی ذاتی کامیابی سمجھتے ہوئے بھر پور انداز سے مناتی ہے۔اللہ ان جذبوں کو سلامت رکھے۔کیونکہ یہ جذبے ہمارا اثاثہ ہیں۔پاکستان ایسوسی ایشن دبئی منعقد ہونے والا،،میں بھی پاکستان ہوں،،مشاعرہ ایک یاد گار مشاعرہ تھا۔جسکی صدارت کا اعزاز مجھے یعنی صبیحہ صبا کو حاصل ہوا۔میں نے پاکستان سے محبت کے جذبوں کا اظہاراس طرح کیا۔
وطن سے مہر ووفا ،جسم و جاں کا رشتہ ہے
وطن ہے باغ تو پھر باغباں کا رشتہ ہے
وطن سے دور رہیں یا وطن میں بس جائیں
یہ مہرباں سے کسی مہر باں کا رشتہ ہے
امریکہ سے ایک بہت اچھی شاعرہ مونا شہاب کی شاعری اور ترنم کو بہت پسند کیا گیا۔مشاعرے کی نظامت طارق رحمان نے کی۔جو پیڈ کے جوائنٹ سکرٹری اور ادب دوست شخصیت ہیں ان کے علاوہ طاہر زیدی جو پیڈ میں سوشل سکرٹری ہیں ۔انھوں نے استقبالیہ کلمات پیش کئے شاعروں اورتمام شرکاء کا شکریہ ادا کیااور پاکستان ایسوسی ایش دبئی کی کار کردگی پر روشنی ڈالی انھوں نے اردومنزل کے تعاون سے ادبی تقریبات کرانے کا ایک بار پھر اظہار کیا۔طارق رحمان نے مشاعرے کے دوران صبیحہ صبا اور صغیر جعفری کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالی اورسراہا اردومنزل کی دسویں سالگرہ پاکستان ایسوسی ایش کے زیر اہتمام منانے کا اعلان کیا۔اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام سے مشاعرے کا اغاز ہوا۔تلاوت کے بعد نعت کے لئے دو شاعر تشریف فرما تھے مقصود احمد تبسم نے عمدہ نعت پیش کی ۔پاکستان کے نامور نعت گو اور نعت خواں سرور حسین نقش بندی نے خوبصورت نعت خوبصورت آواز میں پیش کی۔وہ پروگرام کے مہمانِ اعزازی تھے امجد اقبال امجدسنجیدہ اور مزاحیہ فی البدیہ شاعری کرتے ہیں موقع کی مناسبت سے
شعر کہتے ہیں جو لوگوں کو پسند آتے ہیں۔اس مشاعرے میں ان کے کلام کو پسند کیا گیا۔امجد اقبال امجد ادبی تقریبات اور مشاعروں کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ایک اور شاعر عبدالقدوس جو شاعر اور نامور صحافی ہیں اور صحافیوں کے ونگ کے چیر مین بھی ہیں انھوں نے بھی خوبصورت کلام پیش کیا
یعقوب عنقا۔
وقت یادوں کے دریچوں سے یہ کیا لایا ہے
عمرِگم گشتہ کی موہوم صدا لایا ہے
ہم محبت کو سمندر میں بہا آئے تھے
وہ صدف زاراسے پھر سے بچا لایا ہے
طیب رضا۔
خالی چوپال میں بیکار کھڑا ہوں کب سے
میں تماشائی نہیں ہوں مجھے دیکھا جائے
اُس کی آنکھوں میں بس رہا کچھ دن
پھر اچانک چھلک گیا میں بھی
سحر تاب رومانی۔
آئینے کے روبرو ہونے کے بعد
گفتگو کی گفتگو ہونے کے بعد
دونوں عالم کا سفر ممکن ہوا
مجھ میں اپنی جستجو ہونے کے بعد
ثروت زہرا
بنتِ حوا ہوں میں یہ مرا جرم ہے
اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے
میر ا ہر حرف ہر اک صدا جرم ہے
اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے
ہمارے دور میں رقاص کے پاؤں نہیں ہوتے
ادھورے جسم لکھتی ہوں خمیدہ سر بناتی ہوں
مصّدق لاکھانی
وہ جو کردارتھا کہانی کا
خود گرفتار تھا کہانی کا
اس کو انجام تک پہنچناتھا
نام بیدار تھا کہانی کا
صغیر احمدجعفری
میرے وطن کی مجھے جب بھی یاد آتی
کرن وفا کی مرے دل میں جگمگاتی ہے
مجھے بھی صحرا میں برسوں گزر گئے لیکن
زمین اپنی مجھے پھر بھی یاد آتی ہے
حسین سحر
جس کی بنیاد پہ نفرت کا نہ سایہ جائے
شہر اک ایسا محبت کا بسایا جائے
دل میں یادوں کا بسیرا ہی رہے اچھا ہے
ان پرندوں کو نہ شاخوں سے اڑایا جائے
سرفراز علی حسین
شمعِ شہرِشامِ رفتہ ! تخلیہ
یادِ ایامِِ گزشتہ !تخلیہ
جل رہا ہے خواب سے میرا دماغ
اے خیالِ نازِ بستہ ! تخیلہ
مونا شہاب ۔
صدا جب لوٹ کے آئی تو جانا
ہمارے درمیاں دیوار بھی ہے
چلو ہم مان لیتے ہیں نصیحت گو پرانی ہے
مگر ناصح کو سمجھاؤکہ اندازِ بیاں بدلے
صدر مشاعرہ صبیحہ صبا
ہماری آنکھ میں جو خواب ہیں وہ سب وطن کے ہیں
یہاں جو گوہر نایاب ہیں وہ سب وطن کے ہیں
وطن کی آن قربان کرتے ہیں دل وجاں بھی
ہمارے پاس جو اسباب ہیں وہ سب وطن کے ہیں
کہیں امید کی کرنیں دلوں میں روشنی کردیں
کئی جذبے بہت نایاب ہیں وہ سب وطن کے ہیں
مشاعرے کے سامعین میں امارات کی نامور شخصیات اورممتاز اہل قلم اور صحافی بھی موجود تھے۔جنہوں نے مشاعرے کو بے حد پسند کیا۔میں اپنی صغیر احمد جعفری اور اردومنزل کی جانب سے پاکستان ایسوسی ایشن کی انتظامیہ کو مبارکباد دیتی ہوں۔خاص طور پر طاہر زیدی اور طارق رحمان جنہوں نے اس مشاعرے میں اپنی ادب دوستی کو ثابت کیا۔ڈاکٹر فیصل اکرام جنرل سکرٹری پاکستان ایسوسی ایشن زاہد ترمذی طاہر زیدی اور طارق رحمان نے تقاریر کیں پیڈ کے اغراض و مقاصد سے لوگوں کو آگاہ کیااور انہیں تمام ہفتے اسی جوش و خروش سے پروگراموں میں حصہ لینے پر زور دیا۔
 

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE