|
فرتاش سید وہ اپنی ذات میں گم تھا نہیں کھلا مرے ساتھ رہاہے ساتھ مرے پر نہیں رہا مرے ساتھ یہ ترے یاد کا اعزاز ہی تو ہے کہ یہ دل میں جل کے راکھ ہواہوں نہیں جلا مرے ساتھ ترے خلاف کیا جب بھی احتجاج اے دوست مرا وجود بھی شامل نہیں ہوا مرے ساتھ مرا جو رستہ تھا در اصل راستہ تھا وہی یہ اور بات زمانہ نہیں چلا مرے ساتھ نبھا سکا نہ تعلق کوئی بھی میں فرتاش یہاں ہے کون کہ جس کو نہیں گلا مرے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔
|