|
روحی کنجاہی
کیا کشش ہے کوئی سمجھائے تری
بستی میں
لوگ کیوں کھچتے چلے آئے
تری بستی میں
جس کے بھی جی میں جو آتا ہے کہے
جاتا ہے
کیا کسی کو کوئی دے رائے تری
بستی میں
کیا شناخت اپنی کرائےکوئی، حد
تو یہ ہے
نہیں پہچانتے ہمسائے
تری بستی میں
ایک محرومی کا احساس کہ جاتا ہی
نہیں
کوئی کچھ کھوئے کہ کچھ پائے
تری بستی میں
کوئی ہنگامہ
بحرحا ل پا رہتا ہے
کوئی آئے کہ کوئی جائے
تری بستی میں
شام کو جیسے کسی غار میں گم
ہونا ہو
پاؤں پھیلاتے ہیں یوں سائے تری
بستی میں
کوئی روکے گا نہ ماتم ہی کرے گا
روحی
کوئی مرتا ہے تو مر جائے
تری بستی میں
|